پی ٹی آئی کا پوری کمیونٹی کو میری کرسمس اور عیسائی کمیونٹی کو میری کرسمس 15 نومبر 1942 کو قائد اعظم نے مسلم نوجوانوں سے کہا کہ میں مسروف ہوں میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ کام کی خاطر مستعد اور صبر کریں اور صرف کام کریں اور آرام کریں ۔ اپنی قوم کی حقیقی خدمت کے ساتھ آگے بڑھیں ، پھر تین مکھتف ماوا پر قائد اعظم انہوں نے کہا کہ اگر ایمان اتحاد اور تنزیم کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا جائے تو ہم دنیا کی کسی بھی بڑی اور طاقتور قوم کے خلاف لڑنے کے قابل ہو جائیں گے ۔
یہاں تک کہ ایمان اتحاد اور تنزیم کے الفاج اب بھی کامتی قومی عالم کے نشان پر موجود ہیں لیکن پاکستان کے میجل پروگرام کی وجہ سے گجرات میں امل کا کھانا ایک ہفتے سے خالی ہے اور فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر بارون کا دباؤ قومی تاریخ میں جاری ہے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عالمی طاقتوں کی طرف سے کسی ملک پر اس طرح کا دباؤ ڈالا گیا ہو ۔ اگر یہ کامیاب نہ ہوا تو بدلے میں پاکستان کو فوجی اور شہری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے تناظر میں ، عالمی امداد کو بنیاد بنایا گیا ہے ۔ پچھلے دنوں میں بید کا انتظام میجل پروگرام سے الگ ہو چکا ہے چار پاکستانی آئیڈروں پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے ۔ یورپی یونین اور امریکہ 9 مئی کو ملزم کی سزا کے نفاذ پر اگرچہ گجرات میں سوالات اٹھائے گئے لیکن 10 سالوں میں درجنوں شہریاروں کو فوجی عدالتوں سے رہا کر دیا گیا سزائیں سنائی گئیں اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ انہیں کیوں عائد کیا گیا ۔ دوسری طرف ، پی ٹی آئی اور حکمران اتحاد کے درمیان جھگڑا ہے ۔ لیکن سبک صدر علوی نے ڈیڑھ ماہ میں عمران خان کی رہائی پیش کردی ۔ شیلا رضا صباح ہمارے ساتھ اس بارے میں بات کرنے کے لیے موجود ہیں کہ آیا پی ٹی آئی کی امیدوں کی وجہ بارون کا دباؤ ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عمر نواز صاحب پاکستان تحریک انصاف کے رکن حسن ایوب صاحب اور تاجیا کا ہے اسٹوڈیو میں ہمارے ساتھ ہمارے دوست موجود ہیں ۔
عمر نیازی صاحب ، شیلا رضا صاحب اور حسن ایوب صاحب ۔ میں پروگرام میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری سیاسی جنگ میں ایک اندرونی جنگ ہے جو میرے لیے معنی رکھتی ہے ۔ ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ نظریاتی اختلافات ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پالیسی درست نہیں ہے ۔ یہ نظریہ درست نہیں ہے ، بلکہ وہ صورتحال جس میں پاکستان چلا گیا ہے اور جس طرح پاکستان بین الاقوامی محاذ سے گھرا ہوا ہے میں سب سے پہلے بطور پاکستانی اس پر تبصرہ کرنا چاہوں گا کہ یہ صحیح ہو رہا ہے یا غلط ۔ یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ ہم اس کا سیاسی پہلو بعد میں دیکھیں گے شہلا صاحب میں آپ سے شروع کروں گا مجھے بتاؤں گا کہ یہ میزائل ہے یا نہیں ۔ آپ کو لگتا ہے کہ یہ پروگرام پر پابندیوں اور فوجی عدالتوں پر دباؤ کا معاملہ ہے پاکستان کی داخلی سیاست میں ایک ارتقا ہے ۔ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ پیپلز پارٹی کا می کورٹس آف ڈائی اسپائٹ میں بھی ایک موقف رہا ہے لیکن جو آج سامنے آیا ہے پاکستان کی طرف سے دباؤ آ رہا ہے ، اس کا مقصد یہاں امن و امان حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ پاکستان کو دباؤ میں لینا ہے اور کیوں ؟ اس دباؤ کو دیکھیں جو آپ کو لگتا ہے کہ آپ ابھی زیر آب ہیں ۔ ہمارا ایٹمی پروگرام بالکل مختلف ہے ، سب جانتے ہیں کہ ہمارے پاس ہے یہ ایک پرامن پروگرام ہے ، ہم نے ایسا کبھی نہیں کیا ۔ اس میں سطح کی سطح بہت اہم تھی کیونکہ یہ بہت ضروری تھا کہ ملک جوہری ہو طاقت بن جائیں اور دوسری طرف اسوم پیپلز کے مطابق فوجی عدالتوں کی سزائیں پارٹی کے پاس اپنا موقع ہے ، لیکن 2018 کی حکومت عوام نے بنائی تھی ۔ سزا دی گئی ہے جبکہ اس وقت ایسی کوئی چیز نہیں تھی اگر ملک میں ہمارے فوجیوں پر حملہ ہوتا ہے تو میں اس طرح بات نہیں کرنا چاہتا ۔ سمجھیں کہ اس سے کسی کو جیب ملتی ہے کیونکہ یہاں بھی جو ہو رہا ہے وہ ایک گفتگو ہے لہذا ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو کچھ بھی ہمیں کہنا چاہیے کہ پوچھ گچھ وغیرہ اسوم جیو باڑ لگانے سے لے کر ہر چیز کا استعمال کیا جا رہا ہے تو اس حد تک جانا دوبارہ سوال کرنے کا حق ہوتا ، لیکن بات وہی ہے ایسا ہوتا ہے کہ اگر آپ مالی طور پر مضبوط ہیں اور آپ کو مالی طور پر کسی کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے اگر آپ پڑھتے ہیں تو آپ بہت کچھ برداشت کرتے ہیں اور اپنی آنکھوں سے بہت سی چیزوں کا جواب دیتے ہیں .
میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایک پہلے سے ہی ہمارے پاس اندرونی ہے جو دہشت گردی ہے جسے پراکسی بھی کہا جاتا ہے جو دوسرے ہیں ہم جنگ لڑ رہے ہیں ، ہمارے پاس وہ بھی نہیں ہے ، اس لیے ایسی صورتحال میں ہماری معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے ، مغربی قوتیں پاکستان پر دباؤ ڈال رہی ہیں اور بنیادی طور پر ہماری خبریں ہدف ہیں اور آپ کے خیال میں پاکستان کا میزائل پروگرام اور یہ فوج اپنے دفاع کے لیے کیا ہے ؟ عدالتوں پر پابندی کا معاملہ یہ بڑا قانون ہے اور اسے واقعی بالدیوا قوتیں دبا دیتی ہیں اس کا کوئی سیاسی تعلق نہیں ہے ۔ فرض کریں کہ اسرائیل دنیا کی واحد اسلامی طاقت ہے جو خطرہ ہے اور اس طاقت کو نام دیں کیا پاکستان اسلامی جموں ہے پاکستان کے پاس یہاں سے اسرائیل کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت ہے اگر آپ کھٹا میں دیکھیں تو وہ چین اور ہندوستان ہے ، لیکن وہ مسلم موما ہے ۔ نہیں ، یہ وہی قوم ہے ، جو ایک ہفتے سے بھی پہلے فتح نہیں کر سکتی ، ہم اسرائیل کو تباہ کر سکتے ہیں ۔ ایران ہمارا حریف ملک نہیں ہے اور اگر کوئی دوسرا مسلمان موما کو دیکھتا ہے تو سعودیہ کو دیکھیں ۔ لی باڈا ہمارا بھائی اسلامی ملک ہے لیکن اس کا مطلب ہے کہ کسی طاقت نے اسے نہیں دیکھا پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی دنیا میں بہت جدید ہے ۔ ملک ہم سے 51 گنا بڑا ہے اور اس نے اپنی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایا ہے ۔
بھارت ہمارا دشمن اور ہمارا پڑوسی ہے ۔ برابر لاک جو اس نے کیا تھا ، لیکن اس میں ایک نقطہ ہے کہ فوج سے پہلے بھی عدالتوں نے سزائیں دیں لیکن وہاں سے ترازو اس طرح نہیں آیا کہ اعتراض اس طرح نہ آئے جس طرح اب آ رہا ہے ۔ مکمل طور پر ، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایک طرف دیکھیں تو مارنگ بلوچ ہندوستان کے راستے اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں ۔ اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی بھارت کے راستے اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے ۔ فائنا کھاریج کی حمایت کیوں کر رہی ہے ، ہم جانتے ہیں کہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے ، فنڈنگ کہاں سے آ رہی ہے ۔ اب بلوچستان میں رہنے والا مارنگ بلوچ ایک عام آدمی ہے جو ایک ڈاکٹر ہے جو پریکٹس نہیں کرتا ہے ۔ وہ 20.20 ہزار لوگوں کی نشستوں کو کیسے سنبھال سکتی ہے ، وہ تین کھانے کیسے فراہم کر سکتی ہے ؟ سی اے ایم ایس کی رقم کہاں سے آتی ہے ؟ ایک عام آدمی کے لیے اتنے بڑے گروپ کو 20-20 دن تک ایڈجسٹ کرنا ممکن نہیں ہے ۔ پوسیبلٹی فنڈنگ اب اس کے علاوہ اچھی ہو رہی ہے اگر آپ اب اگلی چیز پر نظر ڈالیں تو بھائی اسرائیل فوجی عدالتوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں 4 زیارت کے بے گناہ شہری صحن کے اندر جو کچھ شہید ہوا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جو آپ ایک اور مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی ، لیکن آپ امریکہ ، برٹانیہ اور یورپی یونین اس معاملے پر خاموش رہی اور اسے اپنا دفاع قرار دیا ۔ دیکھو ، تم عام شہریوں پر حملہ کر رہے ہو ۔ اگر یہ ہپپوکریٹس ہے تو ہماری فوجی عدالتوں کا معاملہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے ۔ وہ بھی پاکستانی ہے اور جس نے سزا دی وہ بھی پاکستانی عدالت ہے ۔ انکل کی طرح لگتا ہے ، آپ کو نہیں لگتا کہ مغربی قوتیں ہمارے اندرونی سیاسی دباؤ کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں ، اس لیے یہ میرا سوال ہے ۔ اس دباؤ کی کیا حیثیت ہے ، کوئی حیثیت نہیں ، اچھے جناب ، آپ کو بتا دیں گے کہ پی ٹی آئی اسے اتنا کیوں منا رہی ہے دوسری جانب سیاسی اختلافات کہ اگر پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ پڑے گا تو کل پاکستان پر پڑے گا اگر آپ بھی اقتدار میں ہوں اگر ایسا ہے تو یہ آپ پر آئے گا ، یہ مشات پر آئے گا ، یہ نظام پر آئے گا ، تو مجھے بتائیں کہ اس میں کوئی ہے یا نہیں ۔ کیا اس کا تعلق داخلی سیاست سے ہے ؟